Please enable JavaScript.
Coggle requires JavaScript to display documents.
انسانی آنکھ اور رنگ بھری دنیا The Human Eye And Colourful world, GOVT…
انسانی آنکھ اور رنگ بھری دنیا The Human Eye And Colourful world
آپ کے ذریعے ہم اشیاء کو دیکھ سکتے ہیں آنکھ کی ساخت پر کروی ہوتی ہے جس کا قطر تقریبا 2.3سی ۔ یم ہوتا ہے
آپ کے ذریعے ہم اشیاء کو دیکھ سکتے ہیں آنکھ کی ساخت پر کروی ہوتی ہے جس کا قطر تقریبا 2.3سی ۔ یم ہوتا ہے
انسانی آنکھ کے مختلف حصے اور افغال
کارنیا : کارنیا آنکھ کی سب سے بیرونی پرت ہے جہاں روشنی کا انعطاف ہوتا ہے
لینس: آنکھ میں محدب لینس ہوتا ہے جو روشنی کو رریٹینا پر مرکوز کرتا ہے
آئرس : کارنیا کے پیچھے ایک گہرے رنگ کا عضلاتی پردہ ہوتا ہے پتلی کے سا ئزکو قابو کرتا ہے
تتلی : آئرس کے مرکز میں ایک سوراخ ہوتا ہے جسے پتلی کہتے ہیں پتلی آنکھ میں داخل ہونے والی روشنی کو کنٹرول کرتا ہے
ریٹینا : ریٹینا ایک ضیااحساس پردہ ہے جس پر اشیاء کی شبیہ بنتی ہے میں زیادہ تعداد میں ضیا احساس کے ہوتے ہیں جو شبیہ کو برقی سگنل میں تبدیل کرکے بصری حساب کے ذریعے دماغ تک پہنچاتے ہیں
مطابقت کی پاور
سیلیری عضلات کے مدد سے آنکھ کے لینس فوکل لمبائی میں تبدیلی مطابقت کی پاور کہلاتی ہے یہ تبدیلی دور اور نزدیک کی اشیا کو دیکھنے کے لئے کی جاتی ہے
جب سیلیری عضلات پھیلتے ہیں تو لینس پتلا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے فوکل لمبائی بڑھ جاتی ہے اور ہم دور اشیاء کو دیکھ پاتے ہیں
جب سیلیری عضلات سکڑتے ہیں تو لینس مو ٹا ہوجا تا ہےجس کی وجہ سے لینس کی فوکل لمبائی کم ہو جاتی ہے اور ہم نزدیکی اشیاءکو دیکھ پاتے ہیں
نزدیک نقطہ
وہ کم ترین فاصلہ جس سے ہم آشیاں کو بغیر کسی تناو کے صاف صاف دیکھ سکتے ہیں نزدیک نقطہ کہلاتا ہے عام بصارت کے لیے نزدیک نقطہ سی یم 25 ہے
دور نقطہ
سب سے دور مقام پر واقعہ جن چیزوں کو آنکھ واضح طور پر دیکھ سکتی ہے دور نقطہ کہلاتا ہے عام بصارت کے لیے دور نقطہ لا انتہا ہوتا ہے
آنکھ کی خامیاں اور انکی تحصیح
مایوپیا قریب نظری
اس نقص میں متاثر انسان نزدیک کی اشیا کوصاف دیکھ سکتا ہے لیکن دور کی اشیاء کو صاف نہیں دیکھ سکتا اس نقش میں دور کا نقطہ نزدیک ہوتا ہے مایوپیا میں شبیہ ریٹنا کے سامنے بنتی ہے آنکھ کے لینس کا انحنا زیادہ ہونے سے یا آئی بال لمبا ہونے سے ہوتا ہے
فائیو پیا کو مناسب پاور کےمقعر لینس کے استعمال سے کیا صحیح کیا جا سکتا ہے
ہائپر میٹروپیا ( دور نظری)اس نقص میں متاثر شخص کودور کی اشیاء صاف نظر آتی ہے لیکن نزدیکی اشیاء صاف نظر نہیں آتے اس میں نزدیک نقطہ دور ہو جاتا ہے ۔ ہائپر میٹرو پیا میں شبیہ ریٹینا کے نیچے بنتی ہے ایسا فوکل لمبائی بہت زیادہ ہونے سے کیا آئی بول بہت زیادہ چھوٹا ہونے سے ہوتا ہے
ہائپر میٹرو پیا کو مناسب پاور کے محد ب لینس کے استعمال سے صحیح کیا جا سکتا ہے
پرسبا ئیو پیاعمر کے ساتھ آنکھ کے مطابقت پاور کے گھٹنے سے یہ مرض لاحق ہوتا ہے سیلیری عضلات کے کمزورپڑھنے اور لینس کی لچک ختم ہونے سے پرسبا ئیو پیا ہوتا ہے اس میں نزدیک نقطہ دور ہو جاتا ہے
موتیا بندبزرگ افراد کی آنکھوں کے لینس دودھیا یا دھندلی ہو جاتے ہیں ۔اس حالت کوموتیا بند کہتے ہیں ۔اس سے جزوی یا مکمل بصارت ختم ہو سکتی ہے۔ اسے سر جری کے ذریعہ ٹھیک کر سکتے ہیں
یزم کے ذریعے روشنی کا انعطافوقوع شعاع اور نمودی شعاع کے درمیان کے زاویہ کو زاویہ انحراف کہتے ہیں انحراف کا زاویہ اور روشنی کا طول موج ایک دوسرے کے معکوس تناسب میں ہوتا ہے
جب سفید روشنی پرزم انحطاف آتی ہے تو یہ آپنے اجزائے ترکیبی رنگوں میں بٹ جاتی ہے۔ اس عمل کو روشنی کا انکسار کہتے ہیں
طیف میں نیچے سے اوپر رنگوں کی ترکیببنفشی بیگنی نیلا سبز زرد نارنجی اور سرخ
انکسار میں الگ الگ رنگ کی روشنی الگ الگ زاویوں پر مڑتی ہے سرخ رنگ کی روشنی سب سے کم جبکہ بنفثی رنگ کی روشنی میں سب سے زیادہ مارتی ہے
طیف میں نیچے سے اوپر رنگوں کی ترکیبائزک نے سب سے پہلے ۔روشنی کا انکسار پرزم کے ذریعے دریافت کیا ۔ جب اس نے سفید روشنی کو کسی پر زم سے گزارا تو اسے سپیکٹرم حاصل ہوا حاصل ہوئے سپیکٹرم کو جب دوسرے الٹی حالت میں رکھیں پریزم سے گزارا تو واپسی اسے سفید روشنی حاصل ہوئی
ایک قدرتیا سپیکٹرم ہے جو آسمان میں بارش کے بعد نظر آتی ہے۔ فضا میں موجود پانی کی بوندوں کے ذریعے سورج کی روشنی کا انکسار اور اندرونی انعکاس ہوتا ہے جس کی وجہ سے قوس قزح بنتی ہے
قوس قزح
فضائی انحطاف
ہوا کی مختلف پرتوں کی وجہ سے روشنی کا انعطاف فضائی انحطاف کہلاتا ہے اس کی چند مثالیں درج ہیں
آگ کے اوپر کی گرم ہوا کے پیچھے کی اشیاء لہراتے ہوئے نظر آتے ہیں
آگ کے اوپر کی ہوا گرم ہوتی ہے اور آس پاس کی ہوا ٹھنڈی ہوتی ہے ۔ گرم ہوا لطیف ہوتی ہے اور ٹھنڈی ہوا کشیف ہوتی ہے ۔اس وجہ سے ہوا کی ان کا انعطافی آثار یہ تبدیلی ہو جاتا ہے اسی لیے گرم ہوا دیکھئے جانے والی اشیاء کا ظاہری مقام گٹھتا بڑھتا رہتا ہے اور ہمیں اشیاء لہراتی ہوئی نظر آتی ہیں
سورج کا پہلے طلوع اور دیر سے غروب ہونا
فضائل انصاف کی وجہ سے ہمیں دو منٹ پہلے طلوع آفتاب نظر آتا ہے دو منٹ بعد غروب آفتاب نظر آتا ہے
ستاروں کا ٹمٹما نا
ستارے ہم سے بہت دور ہیں اور یہ نکطہ جسامت والے ذرائع کی طرف تاروں سے آنے والی روشنی کی شعائیں کا راستہ انعطاف کی وجہ سے بدلتا رہتا ہے اسی لیے تاروں کا ظاہری مقامات گھٹتا رہتا ہے ان سے آنے والی روشنی جھلملاتی ہوئی نظر آتی ہے اور ستارے ٹمٹماتے ہوئے نظر آتے ہیں
روشنی کا انتشار
کو لائڈی ذرات کے ذریعہ روشنی کا منتشر ہونا روشنی کا انتشار کہلاتا ہے
جب روشنی کسی کو لا ئڈی وسیلہ سے گزرتی ہے تو اس کا راستہ دکھائی دیتا ہے اس مظہر کو ٹنڈال اکثر کہتے ہیں مسئلہ
صاف آسمان نیلا کیوں نظر آتا ہے
فضا کے سالمات نیلی روشنی کو زیادہ منتشر کرتےہیں اسی لیے صاف آسمان نیلا نظر آتا ہے ۔اگر زمین پر فضا نہیں ہوتی تو سورج سے آنے والی منتشر نہیں ہوتی اور آسمان سیاہ نظر دیکھائی دیتا ہے
خطرات کی نشان کی روشنی سرخ ہوتی ہے ۔ کیونکہ کہرے اور دھوئیں کے ذریعے یہ سب سے کم منتشر ہوتی ہے اسی لیے دور سے بھی دیکھا جا سکتا ہے
GOVT GIRLS P.U.COLLEGE SHAHAUR
PREPARD BY SARFARAZ AHMED